اپنے ملک میں کرپشن کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے


قیصر محمود عراقی
ہندوستان میں کرپشن کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، ہر طرف بدعنوانی کی کہانیاں زبانِ زد عام ہے۔ ایک وزیر سے لیکر ایک چپراسی تک کرپشن چھوڑنے پر کیوں آمادہ نہیں ہے؟ آخر ہر سرکاری افسر بہتی گنگا سے ہاتھ دھونے کیلئے کیوں بے تاب ہے؟ سر کردہ لیڈر بدعنوانی کو اپنا حق کیوں قرار دیتے ہیں؟ سوال یہ ہے کہ اس کا حل کیا ہے؟ دلوں میں موجود لوٹ کھسوٹ کے جذبات اب زبانوں پر آرہے ہیں، عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی سیاسی حکومتیں احتساب کا نعرہ تو لگاتی رہی ہیںاور لگارہی ہیںلیکن کرپٹ عناصر کے گرد ھیرا تنگ کرنے کا کارنامہ تاحال سرانجام نہیں دیا گیاجو کئی عشروں سے لوٹ مار میں مصروف ہیں۔ ہندوستان میں کرپشن کا ناسور ملک کے بیشتر اداروں میں اس انداز میں سرایت کرچکا ہے کہ اب شاید ہی کوئی اس سے بچ پایا ہو۔ بدعنوان عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے پر سیاسی جماعتوں کے طرف سے جس طرح کا ردِ عمل سامنے آرہا ہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ حالیہ برسوں میں مفاہمت کی سیاست کے نام پر ایسے اقدامات اٹھائے گئے جس کا مقصد ایک دوسرے کی بدعنوانی کو تحفظ دینا ٹھہرا ہے۔
ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں پر نظر ڈالی جائے تو دن بہ دن بڑے شہروں کے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، موت کا رقص ہر طرف جاری ہے، لاشوں کی بارش ہورہی ہے، لوگ ضروریاتِ زندگی کے میسر نہ ہونے پر لقمہ اجل بن رہے ہیںمگر حکومت وقت اس طرح خاموش ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ حالانکہ دنیا میں اور بھی ممالک ہیں مگر وہاں کی حکومت اپنے ملک کے عوام کا بہت خیال رکھتی ہے، مگر ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہے، ہمارے ملک میں عیش وآرام میں رہنے والے گولڈن حکمران کچھ بھی نہیں کرسکتے، یہ تو بے وقوف عوام ہیں جو ان نالائق حکمرانوں کو اپنا ان داتا سمجھ بیٹھے ہیں۔ یہ کیوں عوام کے لئے اپنا سر کھپائیں، انہیں تو اپنی حکمرانی کی مدت پوری کرنی ہوتی ہے، انہیں تو کرپشن کرنے سے اپنا پیٹ ہی نہیں بھرتا پھر وہ غریب اور مجبور عوام کا کیا خاک دردسر محسوس کرینگے۔ ہندوستان کے حالات ٹھیک ہوہی نہیں سکتے جب تک کہ ملک کی قیادت کرپٹ حکمرانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ آج ملک میں لوٹ مار کا بازار اس طرح گرم ہے جیسے دھن آسمان سے ٹپک رہا ہو، لالچی حکمران کرپشن کرنے میں اتنی مہارت رکھتے ہیں کہ معصوم عوام کی سوچ سے بالاتر ہے۔ اپنے ملک کے وزیرِ اعظم کو ہی لے لے ، یہ خود کو جھولا اٹھا کر چل دینے والا بھکاری کہتے ہیں مگر جب سے اقتدار کی کرسی پر براجمان ہیں تب سے سرکاری خرچے پر ملک کی ترقی کے نام پر آئے دن کوئی نہ کوئی ملک کی سیر وتفریح کیلئے نکل جاتے ہیں مگر اپنے ملک کی حالت پر نظر نہیں ڈالتے کہ ملک میں کیا ہورہا ؟ ویسے ملک کے شہزادے کا یہ کہنا بھی سوا سولہ آنے ٹھیک ہے کہ ہندوستان صرف حکمرانی کیلئے ٹھیک ہے رہنے کیلئے اور سیر وتفریح کیلئے نہیں ، ماشاء اللہ جس حکمران کی یہ سوچ ہوگی تو وہ ملک کیا خاک ترقی کریگا۔
قارئین محترم !بی جے پی نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے ۲۰۱۴؁ء کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی مگر کرپشن سے پاک حکومت فراہم کرنے کے دعویٰ کے ساتھ برسرِ اقتدار آئی بھارتیہ جنتا پارٹی ایک سال کے اندر اس قدر بدعنوانیوں کا ارتکاب کرچکی ہے کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس ملک میں ایسے لوگوں کیلئے بہت جگہ ہے ، جنہوں نے کرپشن کی ہو ، جنہوں نے قتل وغارت کی ہو، جنہوں نے بچوں سے ذیادتی کی ہو ، جنہوں نے بیوائوں کے مال کھائے ہیں، ایسے بہت سے لوگ اس ملک میں ملینگے جو نہ صرف اپنے اس عمل پر فخر سے ملک میں گھوم پھررہے ہونگے بلکہ ان کو اپنے برے کاموں پر نہ کوئی شرمندگی ہوگی اور نہ کوئی احساس ندامت ہوگی، البتہ وہ لوگ عجیب ڈھٹائی سے ملک میں دندناتے پھررہے ہیں۔ اگر کرپٹ لوگوں کی بات کریں تو بہت لمبی لسٹ ہے جس میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ملک کے اہم عہدوں پر فائزرہ چکے ہیںاور جنہوں نے دونوں ہاتھوں سے اس ملک کو ایسا لوٹا کہ پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ ہندوستان میں کرپشن سیاست اور دیگر شعبوں تک ہی محدود نہیں بلکہ تعلیم اور صحت کا شعبہ بھی اس سے محفوظ نہیں رہا۔ پوری دنیا میں تعلیم پر حکومتوں اور نیچی اداروں کی طرف اربوں روپئے خرچ کئے جاتے ہیں تاکہ آئندہ نسلیں پروان چڑھ کر ملک کی ترقی میں اپنا موثر کردار ادا کرسکیں لیکن ہندوستان میں حالات اس کے بر عکس ہیں۔ تعلیمی سر گرمیوں کے فروغ کیلئے جاری کئے گئے فنڈز میں رکارڈ توڑ کرپشن کی خبریں آئے روز اخبار کی زینت بنتی ہیںلیکن کوئی پوچھنے والا نہیںکیوں کہ اوپر سے نیچے تک سب اس میں ملوث ہیں۔ ہزاروں اسکولوں کے اساتذہ گھروں میں بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیںاور تعلیم ایک انتہائی منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کرچکا ہے، صحت کے شعبے میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے۔
اگر ملک میں ہونے والی کرپشن کا حساب لگایا جائے تو ہمارے یہاں سرکاری ادارے اور حکمراں سالانہ اربوں ارب کی کرپشن کررہے ہیں، قوانین کی موجودگی کے باوجود ان پر عمل نہ کرنے اور کرپٹ عناصر کو بر وقت سزائیں نہ دینے سے ملک میں ناسور کی طرح پھیلنے والی کرپشن ملک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے، ہندوستان میں کرپشن ’’امربیل‘‘کی طرح بڑھ رہی ہے اور اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہاں زیادہ تر کرپشن حکومت کی چھتری کے نیچے ہوتی ہے۔ حکمرانوں کی طرف سے کرپٹ عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دیئے جانے کے آئے روز بیانات اخبارات کی زینت بنتے ہیںلیکن مقامِ افسوس ہے کہ یہی کرپٹ عناصر جنہیں محکمہ انٹی کرپشن نے مجرم قرار دیا ہوتاہے، حکومتی عہدوں پر براجمان اپنی اپنی ’’عدالتیں‘‘ لگائے بیٹھے ہیں، کیونکہ ہندوستان کا باوا آدم ہی نرالا ہے، یہاں جو جتنا بڑا چور ہوتا ہے اتنا ہی زیادہ اپنی معصومیت کا شور مچاتا ہے تاکہ لوگ اسے بے گناہ سمجھیں ۔ بہر حال آج کے اس دور میں کیا سمجھتے بوجھتے ہوئے بھی حسب سابق خاموش تماشائی کا مظاہرہ ہی کیاجائیگا یا حالات کو تبدیل کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائینگے۔ ایک ارب تیس کروڑ عوام میں سے چند لاکھ کرپٹ افراد سے جان جھڑانا کوئی مشکل کام نہیں ، کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بدعنوان عناصر جن میں بیوروکریٹس ، سیاستداں اور سرکاری ملازمین شامل ہیں ہی ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ یادرکھیں!کرپٹ عناصر کو عبرتناک سزائیں دینے سے جہاں انصاف کا بول بالا ہوگا وہیں اپنا پیارا بھارت ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔

Share