سوال:
ہائی وے (High Way) پر ٹول پلازہ (Toll Plaza) ہوتے ہیں جہاں گاڑیوں سے روڈ یا پل (Bridge) کے استعمال کی وجہ سے پیسے لیے جاتے ہیں۔ کبھی کبھی ڈرائیور پیسے بچانے کے لیے ٹول پلازہ سے موقع دیکھ کر بھاگ جاتے ہیں، کیا بنا پیسے دیئے بھاگ جانا درست ہے؟

جواب:
نبی اکرمﷺ نے فرمایا: “مسلمان پر سمع و طاعت واجب ہے، خواہ اسے پسند ہو یا ناپسند، سوائے جب اسے گناہ کا حکم دیا جائے۔” اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے: “جس شخص میں امانتداری نہیں، اس میں ایمان بھی نہیں۔”
تم سنو اور اطاعت کرو اگرچہ تم پر حبشی غلام امیر بنا دیا جائے جس کا سر کشمش کی طرح چھوٹا یا سخت ہو۔ مسلمان اپنے شرائط یعنی معاہدوں کے پابند ہیں۔

لہٰذا مذکورہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹول پلازہ سے بنا پیسے دیے بھاگنا شرعی اعتبار سے جائز نہیں ہے۔ ہائی وے اور پل وغیرہ کی تعمیر اور دیکھ بھال میں اخراجات ہوتے ہیں، اور اس کا نفع بھی ہمیں حاصل ہوتا ہے۔ ٹول وصول کرنا اس کے منافع کی قیمت کے اعتبار سے ہوتا ہے، چاہے وہ گورنمنٹ کی طرف سے ہو یا کسی اور کمپنی کی طرف سے۔ اس لیے ان راستوں کو استعمال کرنے والے افراد پر لازم ہے کہ وہ مطلوبہ فیس ادا کریں۔

البتہ گورنمنٹ رولز کے اعتبار سے چند مستثنیٰ شکلیں ایسی ہیں جب وہاں سے بغیر فیس دیے گزر سکتے ہیں، مثلاً:

اس کا گھر اس ٹول پلازہ سے 20 کلومیٹر کے اندر ہو۔

ایمرجنسی گاڑیاں، ڈفینس سروس، وی آئی پی گاڑیاں، پبلک ٹرانسپورٹ، ٹو ویلرز وغیرہ۔

حوالہ جات:
صحیح البخاری، السنن الكبرى البيهقي۔

٢]السنن الكبرى_ البيهقي١٨٨٥١ ٣]صحيح البخاري ٦٦٣
٤]صحيح البخاري ٢٢٧٣ •جدید فقہی مسائل ٤٢١/١

Share