awazadmin

श्रीवर्धन समुद्रकिनारी सॅण्ड बाईक व घोडागाडी वाल्यांमध्ये फ्री स्टाईल हाणामारी, स्थानिक नागरिकांची कडक कारवाईची मागणी

श्रीवर्धन, (रामचंद्र घोडमोडे) – श्रीवर्धन तालुक्यात पर्यटकांचा वाढलेला ओघ पाहता प्रत्येक जण आपल्याला काही उद्योग धंदा मिळेल का या हेतूने नवनवीन उद्योगधंदे चालू करताना दिसत आहेत. श्रीवर्धन समुद्रकिनारी पूर्वी 2 ते 3 असणाऱ्या टपाऱ्याची संख्या 10 च्या वर गेली आहे. तर घोडा गाडी सेंड बाईक, बनाना राईट.जेट्स की बोट यांचे प्रमाण सुद्धा वाढलेले आहे. यांच्या मध्ये रोज काही ना काही छोटा मोठा वाद होत असतो. परंतु दिनांक 6/12/2024 मस्करीतून मोठा वाद निर्माण झाला. यासाठी श्रीवर्धन पोलिसांना सुद्धा प्राचारण करावे लागले.

मिळालेल्या माहितीनुसार घोडा गाडीवाल्यांनी तर समोरील व्यावसायिकांना चाबकाचे फटके देत खाली पाडून मारल्याचे तसेच वेपण सुद्धा वापरण्यात आल्याचे घटनास्थळी असणारे नागरिक चर्चा करत आहेत.तसेच वाद सोडवण्यासाठी गेलेल्या बनाना राईट व जेट्स की व्यवसायिकांना सुद्धा मारहाण केली. यामध्ये एकाला जबर मारहाण झाल्याने पुढील उपचारासाठी तालुक्याबाहेर पाठवण्यात आले. आता मात्र कोणाची हयगय न करता राजकारण्यांच्या सुद्धा आदेशाचे पालन न करता श्रीवर्धन समुद्रकिनारी व्यवसाय करणाऱ्या किती व्यवसायिकाकडे परवाना आहे. याची चौकशी करणे गरजेचे असल्याचे नागरिक बोलत आहेत.

घोडा गाडीवाले तर व्यवसाय पूर्ण झाल्यावर आपले घोडे इतर सोडून जातात यामुळे नागरिकांच्या बागा .शेती यांची मोठ्या प्रमाणात नुकसान होत असते. याबाबत अनेक वृत्तपत्रांत तसेच शासकीय कार्यालयांकडे लेखी तशाच तोंडी तक्रारी दाखल आहेत. आता तरी प्रशासन यावर ठोस उपाय योजना करेल का ? की एखादी जीवितहानी झाल्या नंतरच प्रशासनाला जाग येणार? मात्र झालेल्या घटनेमुळे सुस्त प्रशासनावर नागरिकांची प्रचंड नाराजी निर्माण झाली आहे.

झालेल्या घटनेबाबत श्रीवर्धन पोलीस ठाण्या मध्ये रितसर गुन्हा दाखल झाल्याची माहिती मिळत असून मात्र प्रसिद्धीसाठी कोणतीही प्रत देण्यात आलेली नाही.

भरतशेठ गोगावले यांनी घेतली आमदारकीची शपथ

महाड, (प्रतिनिधी)- महाराष्ट्र राज्य विधानसभा निवडणुकीत निवडून आलेल्या सर्व आमदारांचा शपथविधी सोहोळा दि. 7 ते 9 डिसेंबर दरम्यान बोलावलेल्या विधानसभेच्या विशेष अधिवेशनात होत आहे. आज पहिल्याच दिवशी महाड विधानसभा मतदार संघातून चार वेळा निवडून येण्याचा विक्रम करणारे आमदार भरतशेठ गोगावले यांनी आमदारकीची शपथ घेतली.

राज्याचे माजी मुख्यमंत्री तथा विद्यमान उपमुख्यमंत्री एकनाथ शिंदे यांच्या पाऊलावर पाऊल टाकीत आ. भरतशेठ गोगावले यांनी आपली आमदारकीची शपथ घेण्यापुर्वी छ. शिवाजी महाराज, छ. संभाजी महाराज, डॉ. बाबासाहेब आंबेडकर, हिंदुहृदय सम्राट बाळासाहेब ठाकरे, धर्मवीर आनंद दिघे यांचे स्मरण केले.

आता महाड वासियांसह रायगड जिल्हयातील शिवसैनिकांना आ. गोगावले हे मंत्रीपदाची शपथ कधी घेतात याची प्रतिक्षा लागून राहिली आहे.

شریوردھن فش فارم میں لگی آگ! پولیس کی مستعدی پر عملے کی سراہنا

شریوردھن (نامہ نگار ):شریوردھن میں واقع جیٹی پر ایک فش فارم میں آگ لگنے کی وجہ سے مچھلی کی دو کشتیاں جل گئیں۔ جس میں تقریباً سات سے آٹھ لاکھ روپے کے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شریوردھن پولیس کی مستعدی کی وجہ سے بڑا حادثہ ٹل گیا، جس پر پولس عملہ کی سراہنا کی جارہی ہے. یہ فش فارم عتیق وسگرے نامی شخص کی ملکیت کا ہے جس میں سمندر سے پکڑی گئی مچھلیاں ڈیپ فریزر میں ذخیرہ کی جاتی تھی اور بڑے بڑے ہوٹلوں نیز کمپنیوں کو فروخت کی جاتی تھیں۔ اس آگ میں فارم کی مچھلیاں اور دیگر سامان بھی جل کر خاکستر ہوگیا ہے۔ ابتدائی اندازہ ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی ہوگی ۔
رات کے گشت کے دوران مذکورہ آگ پولیس کانسٹیبل جادھو، اسسٹنٹ فوجدار گبالے، پولس کانسٹیبل نکاجے، تڈوی کے نوٹس میں آئی۔ انہوں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر مقامی شہریوں کو آگاہ کیا اور شریوردھن میونسپلٹی کے فائر عملہ کی مدد سے آگ پر قابو پالیا گیا۔ یہ آگ قریب ہی موجود ایک فائبر بوٹ اور ایک کشتی میں بھی سے لگ گئی جن کے ساتھ مزید دوسری کشتیاں بھی تھیں۔ پولیس نے مقامی شہریوں کی مدد سے دیگر کشتیوں کو ایک طرف منتقل کر دیا ورنہ تمام کشتیاں جل کر خاکستر ہو جاتیں اور ماہی گیروں کا بھاری نقصان ہوتا۔ پولیس کی چوکسی کی وجہ سے کسی بڑے سانحے کو ٹالنے پر پولیس انتظامیہ کو سراہا جا رہا ہے۔

ترجیحات سے لاعلمی كا سلسله دراز هےایك عرصے سے همارے یهاں

مبارك كاپڑی،ممبئی
دراصل كئی صدیوں تك همارے حكمراں امریكه، برطانیه اور فرانس كے صدور سے زیاده طاقتور تھے مگر ان كو اپنی ترجیحات كا علم هیں تھا۔ ترجیحات سے لا علمی كتنی بڑی كوتاهی هوتی هے اس كو سمجھنے كے لیے هم تاریخ كے چند صفحات پلٹنا چاهیں گے۔
۱۔مغل بادشاه جهانگیر كی بینائی كمزور هوئی تو ایك انگریزطبیب نے اسے ایك عینك پیش كی۔ جس پر بادشاه بے حد خوش هوا اور اس عینك پر هیرے جواهرات بھی لگادئے مگر عینك بنانے كا كارخانه قائم كرنے كا خیال بادشاه كو نهیں آیا۔
۲۔مغل بادشاه فرخ سیر كی بیٹی بیمار هوئی اور اس كا علاج ایك انگریز ڈاكٹر نے كیا تب همارے بادشاهوں كی ایك اسٹائل هوا كرتی تھی، اس كے مطابق اس نے پوچھا مانگو كیا مانگتےهو؟ اور اس طرح بادشاه نے جنوبی هند كے سارے محصولات ایسٹ انڈیا كمپنی كے لیے مختص كردئیے۔
۳۔شاهجهاں نے اپنی بیگم كی یاد میں آگره میں تاج محل بنایا۔ اس بادشاه كے پاس دنیا كے بهترین آركٹیكٹ كی ایك فوج موجود تھیں۔ایك بابصیرت حكمراں نے ان كی مدد سے آگره میں تاج محل كے بجائے ممتاز محل یونیورسٹی آف آركیٹیكچر بنائی هوتی۔ اس یونیورسٹی سے اب تك لاكھوں مسلم نوجوان آركٹیكٹ تیار هوئے هوتے۔ شاهجهاں كا تاج محل فن تعمیر كا بهترین نمونه هے۔ البته اس كے ذریعے حاصل هونے والی كروڑوں كی آمدنی سے ایك روپیه بھی اس قوم كو براه راست نهیں ملتا۔ اب كچھ لوگ شاید یه كهیں گے كه اس زمانے میں یونیورسٹی وغیره كا چلن كهاں تھا؟ ان لوگوں كی معلومات كے لیے هم عرض كریں كه شاهجهاں كے دور سے ۵۳۲؍ سال قبل آكسفورڈیونیورسٹی، ۴۷۵؍ سال قبل پیریس یونیورسٹی اور ۴۱۵؍ سال قبل كیمبرج یونیورسٹی قائم هوچكی تھی۔اس ضمن میں ایك بات اور سن لیجئے۔ اپنی بیوی كی یاد میں ایك یا كئی اسپتال اور ممبئی كے كنگ ایڈورڈ میموریل ( كے ای ایم) اسپتال سے كئی گنا بڑے اسپتال ملك بھر میں قائم كرسكتا تھا اور ان اسپتالوں سے قوم كو هزاروں ڈاكٹر هر سال مهیا هوسكتے تھے۔
۴۔جدید علوم سے بیزاری كا انجام كیا هوتا هے، همارے طلبه اس كو نوٹ كرلیں۔ بكسری كی جنگ سے قبل همارے شهنشاه انگریزوں اور برطانیه كو خاطر میں نهیں لاتے تھے اور كیوں كر لاتے ان كو نظر میں وه ۴۰؍ لاكھ مربع كلو میٹر كے بر صغیر كے شهنشاه تھے اوربرطانیه صرف ایك چھوٹا سا جزیره تھا۔ مگر صرف دو سو نفوس پر مشتمل ایسٹ انڈیا كمپنی نے مغلیه سلطنت كی چولیس هلادیں اور آخری شهنشاهٔ هند كو ایك گودام میں قید تك كرلیا جهاں ۸۲؍ ساله شهنشاه انگیٹھی كے كوئلے سے دیوار پر اپنے اشعار لكھا كرتے۔

مدرسہ تعلیم الاسلام دابھول کے زیر اہتمام یکروزہ تکمیل حفظ قرآن مجید و جلسہ دستار بندی اختتان پذیر

قرآن کریم ہی وہ کتاب جسے کوئی بھی عالمی سازش ختم نہیں کر سکتی ۔ قاری رشید احمد اجمیری
مهاڈ:گذشتہ 24/ نومبر بروز اتوار مدرسہ تعلیم الاسلام دابھول کے زیر اہتمام تکمیل حفظ قرآن مجید و جلسہ دستار بندی کا انعقاد عمل میں آیا ہے اس اجلاس کی صدارت حضرت اقدس مولانا محمد بن عمر گجراتی استاذ حدیث و تفسیر جامعہ حسینیہ عربیہ شریورھن نے فرمائی جبکہ خصوصی مقرر کے طور پر حضرت اقدس قاری رشید احمد اجمیری شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ راندیر گجرات مدعو رہے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن مجید اور نعت نبی ﷺ سے ہوا۔
بعدہ تکمیل حفظ قرآن مجید کے آخری درس کے لئے حضرت اقدس قاری رشید احمد اجمیری صاحب اسٹیج پر تشریف لائے اور دو فارغ حفاظ کاشف شکیل پیویکر ( وہور ) اور سعود ساجد ساکھر ( اراثھی) کو آخری درس دیکر انکے سروں میں وراث انبیاء کا تاج سجانے کی کاروائی مکمل کی اسکے بعد مفتی اصغر کھوپٹکر مہتمم مدرسہ تعلیم الاسلام دابھول دابھول نے مدرسہ تعلیم الاسلام دابھول کی یوم تاسیس سے لیکر اب تک کی تعلیمی اور علاقے میں سماجی و فلاحی خدمات کی انجام دہی پر بڑی تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے عوام الناس کو موجودہ حالات و کوائف سے آگاہ کیا مزید انہوں نے کہا کہ علاقے میں رفاہی و فلاحی خدمات کے لئے موجودہ جگہ اور دیگر وسائل بہت کم پڑ رہے ہیں اسلئے ہمیں یہاں سے باہر نکل کر کہیں بڑی جگہ تلاش میں ہیں جسمیں ہم مزید عمدہ طریقے سے عوامی خدمات اور تعلیمی کارکردگی میں نکھار پیدا کر سکیں گے اسکے لئے فرزندان توحید کے ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر سے اپیل بھی کی کہ اس بڑے تعلیمی پروجیکٹ کے لئے ہمارا تعاون کریں اس اجلاس میں بطور مقرر خصوصی مدعو رہے حضرت اقدس قاری رشید احمد اجمیری صاحب نے قرآن کریم کی عظمت و فضیلت پر ولولہ انگیز اور ایمان افروز باتیں کہیں انہوں نے کہا کہ آج ہم ذلیل و خوار اسلئے ہورہے ہیں کہ ہم قرآن پڑھتے نہیں اگر پڑھتے بھی ہیں تو قرآن کے پیغامات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے یہ ایسی کتاب ہے جسے عالمی کوئی بھی سازش ختم نہیں کر سکتی اور دنیا میں امن و سکون کا واحد ذریعہ قرآن ہے آج ہم مسلمانوں کی بدنصیبی ہے کہ اس مقدس کتاب کو ہم نے ترک کر رکھا ہے ۔
یہ اجلاس تکمیل حفظ قرآن مجید ہر آئینہ کامیاب رہا اس اجلاس کی نظامت مولانا عارف حسین طیبی ناظم تعلیمات مدرسہ تعلیم الاسلام دابھول نے بحسن و بخوبی انجام دیئے اس اجلاس میں جہاں مختلف تعلقہ جات کے عوام الناس نے بڑی تعداد میں شرکت کی وہیں علاقے اور خطے کےسماجی ، تعلیمی ، ملی اور سیاسی شخصیتوں کی شرکت بھی بڑی تعداد میں ہوئیں جسمیں انجمن درمندان تعلیم و ترقی کے صدر مفتی رفیق پورکر صاحب ، سیکریٹری قاری عثمان کاروباری ، فجندار ہائی اسکول اینڈ جونیئر و سینئر کالج کے چیئر مین عبد الروف فجندار سر ، سی ای او ندیم فجندار اور پرنسپل راحل فجندار سر ، مفتی مظفر سین ، قاری عبد الستار راہٹول کر ، مولانا عبد السلام جلال ، مفتی نظیر کرجیکر ، مولانا عبد المجید جھٹام ، مفتی تابش دیشمکھ ، ڈاکٹر عبد اللہ چودھری کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں ۔اخیر میں حضرت قاری رشید احمد اجمیری صاحب کی رقت آمیز دعاؤں اور مفتی اصغر کھوپٹکر صاحب کی کلمات تشکرانہ کی ادائیگی کے ساتھ اجلاس اختتام پذیر ہوا ۔ادارے کی جانب سے بعد نماز مغرب تمام شرکاء اجلاس کے لئے طعام کا بھی معقول نظم کیا گیا تھا۔

कार्टून एखादा सिनेमा खूप चालला की मग लगेच तशाच पठडीतले सिनेमे अगदी आशय विषय तोच किंवा तसच घेऊन अनेक लोक सरसावतात. काय तर म्हणे हल्ली तसा ट्रेंड आहे.

किंवा पब्लिकला तेच हवंय, असा चक्क आग्रह किवा समज पसरवून सिनेमा माध्यमातून गल्ला भरू इच्छितात. सिनेमा म्हणजे केवळ प्रबोधन नव्हे तर धन हा शब्द बहुमोल ठरतो. म्हणून जमेल ते व तसे रचून गल्ला भरणे योग्य वाटते का? हे काल्पनिक नव्हे तर आजही असेच घडत आहे. म्हणूनच उत्कृष्ट दर्जाचा मनोरंजक सिनेमा आज येतच नाही.

ह्याच पठडीतले किंबहुना काहीसे खरे अन बहुतांशी भ्रामक चित्र म्हणजे कार्टून होय. कार्टून हा शब्द ऐकताच माणूस उत्सुकतेने त्याकडे पाहू लागतो. पूर्वीच्या काळात टॉम अँड जेरी हा संवाद नसलेला दहा मिनिटांचा कार्टून सिनेमा टेलिव्हिजनवर पहायला मिळत असे. त्यातील मांजर-उंदीर आकाराने दोघेही विक्षिप्त. बुद्धीला न पटणारे. पण त्यांच्यातली एकूण कथानक पाहून पोट धरून हंसु येतेच. त्या दोघांतील जगण्याची एकूण समस्या म्हणजे काय? तर पावाचा एक लोफ, त्रिकोणी चीजचा तुकडा…आणि ते सर्व आपल्यालाच मिळावे, शिवाय त्या उंदीर मामाला अजिबात मिळू नये, असं हे अकल्पित कथानक! दोघांच्या राहणीमानातले अंतर अशा बारीकसारीक घटनांनी रंगवून दाखवणारा तो रंजक सिनेमा म्हणजे टॉम अँड जेरी. दोघांत असलेली जगण्याची रेस, जिद्द आणि त्यातही गंमत म्हणून मजेशीर किस्से हे सर्व छोट्या पडद्यावर पाहतांना माणूस त्या चौकटीत पार गुंतला जायचा. आणि आजही त्याची एक झलक पाहताच डोळे अन मन टीव्हीच्या चौकटीत नकळत रमून जातं. पांच ते सत्तर वयातले सारे बच्चेकंपनी अशा कार्टूनचे दिवाने आजही आहेत. आतांतर टेलिव्हिजन चौकटी पेक्षा लहान असलेला चौकोन म्हणजेच टच स्क्रीन अँड्रॉईड मोबाईल खिशात आला आहे. तद्नंतर मिडिया नव्या अवतारत दिसू लागला. पेपरातील चिंटू चक्क डिजिटल झाला. अनेक किस्से कहाण्या रचवून विविध नावाने कार्टून फिल्म्स येऊ लागल्या. पूर्वी मटात “कसं बोललात” म्हणून आर.के. लक्ष्मण यांचे अभ्यासपूर्ण स्केचिंग असायचं. त्या दिवशीच्या अंकातली न्यूज हेडिंग आणि त्यांस समर्पक असे श्री लक्ष्मण यांनी रेखाटलेले कार्टून! एकदम परिणामकारक आणि वस्तुस्थिती सांगणारं असायचे.

कार्टून म्हणजे केवळ मिश्किली नव्हे. कार्टून हा एक आर्ट होता व तो आजही आहे. प्रिंट मिडियातले आवाज, बुवा हे मराठी दिवाळी अंक विनोदी लिखाणासाठी महशूर आहेत. त्यातही मुखपृष्ठावर कार्टून शिवाय अंक नाही. वाचक त्यांतील स्केच केलेली कार्टून्स आजही फेमस आहेत. कार्टून हा मानवी मनाचा स्वतःशी केलेला आत्मिक संवाद होय, असे अनुभवातून सांगत आहे.सध्या दाखवायचा विनोद फारच फोफावला आहे. मराठीत तर त्याचे पेव दिसते. काही प्रमाणात तो उच्च स्तर गाठतो तर काही वेळा तो बटबटीत वाटू लागतो. पण हिंदी चित्रपट निर्मिती पेक्षां मराठी विनोद जास्त खरा वाटतो आणि तो नक्कीच उजवा वाटतो. “मी विनोद सांगतो तुम्हीं हंसा!” मग तो विनोद काय दर्जाचा असू शकेल? हे ज्याचे त्यांनी ठरवावे. मराठी सिनेमातला विनोदी बादशाह अशोक सराफ आहे, यांत कुणाचे दुमत नसावे.

गतकाळातील सिने नायक दिलीप कुमार यांनी आपल्या प्रेस मुलाखतीत एका प्रश्नाचे उत्तर फारच विनोदी आणि मिश्किल शब्दांत सांगितले होते.
प्रश्न – फावल्या वेळात तुम्ही काय करता?

उत्तर – मी लॉरेल हार्डी आणि टॉम अँड जेरी कार्टून आवडीने पाहतो. त्यामुळे खूप मनोरंजन होते. मेंदू तरल होतो. स्वतःशी बोलता येते! त्यांनी काम केलेले सिनेमे म्हणजेच comedy via tragedy असा झालेला प्रवास होय. आझाद, लीडर, राम और श्याम असे निवडकच पण आठवणीत जाऊन वसलेले चित्रपट अफलातून विनोदाची धारदार कमाल! असंच म्हणावं लागेल.पुढे तत्कालीन देव आनंद आणि राजकपूर हे दर्जेदार कलाकार आज हयात नसतील पण त्यांचे मनोरंजक सिनेमे लाजवाब होते. देव आनंद यांना विनोद विशेष नाही जमला, पण राजकपूर हे हिंदी सिनेमाचे तत्कालीन आणि एकमेव शोमन म्हणून सर्वानां ज्ञात आहेत. दिलीप, देव यांचे अनुकरण करणारे हिंदी सिने इंडस्ट्रीत अनेक झाले पण राजकपूर सारखा नायक खुद्द राकपूरच होय. स्वतःवर विनोद करण्याचे कठिण काम त्यांनी मेरा नाम जोकर मध्ये करुन उशिरा का होईना लोकांची वाह वाह मिळवली. राजकपूर सारखी अदाकारी आजवर कुणी केली असेल असे नाही वाटत. अनिल कपूर या कलाकाराने एका चित्रपटात प्रयत्न केलेला आठवतो. एव्हढेच!

कार्टून हे इतके प्रभावी माध्यम अजूनही लोक आवडीने पाहतात.. त्यांत नवनवीन सुधारणा होत आहेत हेही लक्षात येते. लोक त्यांस स्वीकारतात. कार्टून या माध्यमातून समाज प्रबोधन साधता येते. सिनेमा पेक्षा कमी खर्चात तयार करता येत असल्या मुळे अनेकजण या माध्यमातून आपले विचार व्यक्त करत आहेत.छोटाभीम ही कार्टूनची मालिका घराघरांत पोहोचलेली आहे. त्याचे संवाद, पार्श्वसंगीत, त्यांतील इतर पात्रं, रंजक सिनेमाटोग्राफी, देण्यांत आलेला उसना आवाज, पार्श्व संगीत. इत्यादी मस्त जमून जाते. त्याच्या तुलनेत इंग्लिश कार्टून्स जास्त गतिमान आहेत. म्हणूच बच्चा कंपनी बेहद्द खुश असते.जेणेकरून कार्टून हा विषय खूपच जास्त प्रमाणात प्रगत झाला आहे. आणि त्याचा चाहता वर्ग सगळीकडे आहे.जागतिक पातळीवर त्यांस लोकाश्रय मिळाला आहे. जगात मनोरंजन क्षेत्रातील सर्वात जास्त स्वीकारला गेलेला नामांकित विषय म्हणजे कार्टून आहे, हे सारेच मान्य करतील.महाराष्ट्राची हास्य जत्रा एक सजीव मराठी विनोदी कार्यक्रम सध्या खूपच गाजतोय. उत्तम लिखाण आणि दर्जेदार सादरीकरण यामुळे महानायक सुद्धा स्तिमित होऊ शकतात, हिच तर खरी शक्ती आहे विनोदात!

चवदारतळे सुशोभिकरण व भीमसृष्टी साकारण्यास प्राधान्य देणार : आ. गोगावले

महाड, (प्रतिनिधी) -आज महापरिनिर्वाण दिना निमित्त चवदार तळे येथील भारतरत्न डॉ. बाबासाहेब आंबेडकर यांच्या पुतळ्याला पुष्पहार अर्पण करून आ. भरतशेठ गोगावले यांच्यासह महायुतीच्या पदाधिकाऱ्यांनी अभिवादन केले.

यांच्यासह महायुतीच्या पदाधिकाऱ्यांनी अभिवादन केले.
यावेळी प्रसार माध्यमांशी बोलताना आ. भरतशेठ गोगावले यांनी माजी मुख्यमंत्री व विद्यमान उपमुख्यमंत्री एकनाथ शिंदे यांनी मागील महायुती सरकारच्या कारकिर्दीत चवदार तळे सुशोभिकरणासाठी 7 कोटी, राजर्षी शाहू महाराज सभागृहासाठी 3 कोटी मंजुर केले असून हे काम गतीने पुर्ण करण्यास आपले प्राधान्य राहील याच बरोबर महाड येथे शिवसृष्टीच्या धर्तीवर भीमसृष्टी करण्याचा आपला प्रयत्न असेल असे गोगावले यांनी सांगितले.

महापरिनिर्वाण दिनी नागपुर येथील दिक्षाभुमी व दादर येथील चैत्यभुमीवर अभिवादन करण्यासाठी येणाऱ्या आंबेडकरी अनुयायांची सर्व व्यवस्था राज्य शासनामार्फत करण्यात आली आहे. 20 मार्च रोजी डॉ. बाबासाहेब आंबेडकर यांना शासनातर्फ मानवंदना देण्याची प्रथा आपण सुरु केली आहे ती भविष्यात अखंडपणे सुरु राहणार आहे. महायुती सरकारच्या मागील अडीच वर्षाच्या काळात समाज कल्याण विभागा कडुन दिल्या गेलेल्या निधीतून प्रत्येक बौद्धवाडीत बुद्ध विहार बांधण्याचा आपण संकल्प केला असून 80 टक्के गावातून हे काम झाले असून उर्वरित गावांमध्ये येणाऱ्या काळात बुद्ध विहार बांधण्यात येतील. महायुती सरकार कडून डॉ. बाबासाहेब आंबेडकर यांची स्मारके ज्या ज्या ठिकाणी आहेत त्या त्या ठिकाणी चांगली कामे व या ठिकाणी भेट देण्यासाठी येणाऱ्या अनुयायांची सर्व सोयी सुविधा उपलब्ध करून एक चांगला आदर्श ठेवण्याचा आमचा प्रयत्न असेल असे आ. गोगावले यांनी सांगितले.

ठाणा श्रीवर्धन बागमांडला गाडीचे टायमिंग रामभरोसे

प्रवाशांना नाहक त्रास.नागरिकांची एस. टी. महामंडळावर नाराजी

श्रीवर्धन, (रामचंद्र घोडमोडे) – गेली अनेक वर्ष सुरू असलेली बागमांडला श्रीवर्धन ठाणा या गाडीची ठाणा येथून 11 वाजता सुटण्याची वेळ निश्चित आहे. या गाडीने श्रीवर्धन तालुक्यातील बागमांडला पंचक्रोशीतील सर्व गावे, हरिहरेश्वर तीर्थक्षेत्र, तसेच श्रीमंत पेशव्यांची जन्मभूमी ओळख असलेल्या श्रीवर्धन या नगरीतील परिसरातील सर्वच नागरिक या गाडीने प्रवास करत असतात. ठाणा, मुलुंड, ऐरोली आजूबाजूच्या उपनगरातील असंख्य पर्यटक. हरिहरेश्वर. काळ भैरवनाथ. आई सोमजाई देवी वर श्रद्धा असणारे असंख्य नागरिक या गाडीच्या माध्यमातून प्रवास करत असतात. गेली अनेक वर्ष प्रवास करणाऱ्या असंख्य प्रवासी बांधवांच्या ठाणा येथून गाडीच्या सुटण्याच्या वेळेच्या वेळेमध्ये एक,ते दोन,तास उशिर होत असल्याची तक्रार आहे. मात्र हीच गाडी सकाळी 7 वाजता वेळेत बागमांडला येथून पुन्हा परतीचा प्रवास ठाण्याला जाण्या करिता वेळेत सुटते. खोपट डेपो मधुन रोज गाडी वेळेत सोडण्या संदर्भात होणाऱ्या हलगर्जी पणाच्या कारभाराला कुठेतरी लगाम घालण्या साठी ठोस भूमिका घेण्याची मागणी गाडीने प्रवास करणारे प्रवासी करत आहेत. श्रीवर्धन तालुक्यातील तसेच एस टी महामंडळावर असणारे राजकीय नेतृत्व करणाऱ्या मान्यवराने सुद्धा ही बाब गांभीर्याने घेत पुढील होणाऱ्या विलंबाच्या प्रवासाला कुठेतरी पूर्णविराम द्यावा ही मागणी नागरिकांकडून केली जात आहे. दि. 6/12/2024 रोजी तर चक्क दुपारी 1. 30 ह्या वेळेत ठाणा येथून बागमांडला येथे येण्याकरिता निघाली. यामुळे श्रीवर्धन परिसरात प्रवास करणाऱ्या प्रवाशांना नाहक त्रास करावा लागला. तसेच श्रीवर्धन बस डेपो मध्ये बागमांडला गाडीची वाट पाहणाऱ्या कामानिमित्ताने श्रीवर्धन मध्ये येत असणाऱ्या बागमांडला परिसरात नागरिकांना सुद्धा त्रास सहन करावा लागला आहे.

गाडीने प्रवास करणारे प्रवासी, वयोवृद्ध नागरिक वेळेत गाडी पकडण्याकरिता अर्धा पाऊण तास डेपोजवळ पोहोचत असतात. आगाऊ बुकिंग करणाऱ्या सर्व प्रवासी बांधवांना डेपो व्यवस्थापनच्या गलथान कारभारामुळे नाहक मनस्ताप सोसावा लागत आहे. यावर ठोस उपाय योजना करण्याची मागणी प्रवासी वर्गातून केली जात आहे.

दिव्यांग व्यक्तींना शासनाकडून सर्व प्रकारे सहकार्य करण्यात येईल ः महेश शितोळेप्रहार अपंग क्रांती संस्थेच्या वतीने जागतिक दिव्यांग दिन सोहळा

महाड -दिव्यांग व्यक्तींना शासनाकडून सर्व प्रकारे सहकार्य करण्यात येईल असे आश्वासन महाडचे तहसीलदार श्री महेश शितोळे यांनी दिले .चवदार तळ्या वरील डॉक्टर बाबासाहेब आंबेडकर सभागृह महाड येथे अपंग क्रांती संस्था

व संघर्ष दिव्यांग कल्याणकारी संस्था , लायन्स क्लब महाड, मुक्तांगण दीव्यांग मुलांची शाळा यांच्या संयुक्त विद्यमाने जागतिक दिव्यांग दिन सोहळ्याचे आयोजन करण्यात आले होते त्यावेळी ते बोलत होते.

यावेळी व्यासपीठावर महाड पोलादपूर प्रहार अपंग क्रांती संघटनेचे अध्यक्ष श्री फैज हुर्जूक,कार्यक्रमाचे अध्यक्ष श्री महेश शितोळे, प्रमुख पाहुणे महाड पंचायत समितीचे सहाय्यक गटविकास अधिकारीश्री. नामदेव कटरे , महाड लायन्स क्लब अध्यक्षा डॉक्टर श्रीमती मंजुषा कुद्रीमोती, समाजसेवक श्री.बाबूलाल जैन, महाड शहर पोलीस स्टेशनचे उपनिरीक्षक श्री.संदीप पाटील, नगरपालिकेचे दिव्यांग विभाग प्रमुखश्री. दीपक महाडिक आदी मान्यवर उपस्थित होते.

यावेळी अध्यक्षीय भाषणात तहसीलदार महेश शितोळे यांनी आजचा कार्यक्रम हा बहुसंख्येने होत असल्याचे सर्व अपंग बंधूंचे आभार मानून दरवर्षीप्रमाणे याही वर्षी अपंग दिनाचे औचित्य साधून प्रत्येक निधीचे वाटप आणि शासनाच्या योजना याचा लाभअपंग बंधूंनी कसा घ्यावा याबाबत थोडक्यात माहिती देऊन सर्वांना शुभेच्छा दिल्या. प्रथम मान्यवरांचे हस्ते दीप प्रज्वलन करण्यात आले. त्या नंतर महाड-पोलादपूर प्रहार अपंग क्रांती संघटनेच्या वतीने कार्यक्रमाचे अध्यक्ष व व्यासपीठावरील इतर मान्यवरांचा शाल व पुष्गुच्छ देऊन सत्कार करण्यात आला. मुक्तांगण दीव्यांग मुलांची शाळेच्या विद्यार्थ्यांनी सांस्कृतिक कार्यक्रम सादर केले.

नगरपालिकेचे दिव्यांग विभाग प्रमुख श्री. दीपक महाडिक यांनी मनोगत व्यक्त करताना महाड नगरपालिका हद्दीत एकूण 140 दिव्यांग व्यक्ती असून 130 जणांना निधी वाटप करण्यात आल्याचे सांगितले.महाड नगर परिषदेच्या वतीने मान्यवरांच्या हस्ते काही दिव्यांग बंधूंना धनादेशाचे वाटप करण्यात आले .

महाड पोलादपूर प्रहार अपंग क्रांती संघटनेचे अध्यक्ष श्री. फैज हुर्जूक यांनी महाड नगर परिषदेच्या वतीने अपंग बंधूंना पाच टक्के अपंग निधी वाटप करण्यात येत असल्याचे सांगून संघटनेच्या वतीने श्री. दीपक महाडिक यांचे आभार मानले त्याचप्रमाणे महाड तालुक्यातील 134 ग्रामपंचायत पैकी काही ग्रामपंचायती अपंग निधीचे वाटप करत नाहीत याबाबत नाराजी व्यक्त केली. महाड पंचायत समितीचे सहाय्यक गटविकास अधिकारी श्री. नामदेव कटरे यांनी महाड तालुक्यातील पंचायत समितीच्या वतीने प्रत्येक अपंग बांधवांना अपंग निधीचे वाटप करण्यात येईल व तालुक्यातील 134 ग्रामपंचायत पैकी ज्या ग्रामपंचायती अपंग निधीचे वाटप करत नाही त्यांना आमच्या वतीने प्रत्येक अपंग बांधवांना अपंग निधीचे वाटप करण्याचे आदेश देण्यात येतील असे सांगुन सर्वांना शुभेच्छा दिल्या. महाड शहर पोलीस स्टेशनचे पोलिस उपनिरीक्षक श्री संदीप पाटील यांनी आजच्या कार्यक्रमाचे भव्य आणि दिव्य आयोजन करण्यात आले असल्याचे सांगून आपणास अपंग कोण म्हणेल आपण तर सदृढ आणि निश्चय व्यक्ती दिसता आजचा कार्यक्रम हा सर्वांचा आनंदाचा दिवस असल्याचे सांगुन सर्वांना शुभेच्छा दिल्या.

या वेळी महाड लायन्स क्लब अध्यक्षा डॉक्टर श्रीमती मंजुषा कुद्रीमोती, समाजसेवक श्री.बाबूलाल जैन यांनी पण आपली मनोगते व्यक्त केली. सूत्रसंचालन श्री इकबाल देशमुख यांनी केलेयावेळी दिव्यांग अपंग बंधू-भगिनी मोठ्या प्रमाणात या कार्यक्रमासाठी उपस्थित होते.या कार्यक्रमाला यश्सवि करण्यास संघटनेचे पदाधाकारी इम्रान सावंत, आरती सुगदरे,कृष्णा लाड, दिलीप पवार, सबापरविन वारोसे, मोहसिन दरेखान, सनिल जंगम, मंजुषा साबळे यांनी मेहनत घेतली.

राष्ट्रीय चित्रकला स्पर्धेत बालचित्रकार कु. जुवेरिया मुजफ्फर मुकादम प्रथम

महाड, मुलुंड येथील सुप्रसिद्ध संस्था रंग उत्सव विद्यार्थ्यांच्या कलागुणांना, कल्पनाशक्ती खुलवत त्यांना संधी देण्यासाठी कार्यशील असते. रंग उत्सव संस्थे मार्फत आयोजित राष्ट्रीय स्तरिय चित्रकला स्पर्धेत फजंदार हायस्कूल व जुनियर कॉलेज, वहूर महाड ची इ.7 वी ची विद्यार्थीनी कु.जुवेरिया मुजफ्फर मुकामद हिने प्रथम क्रमांक पटकावला आहे.रंग उत्सव संस्थेने तिला ह्या यशाबद्दल राष्ट्रीय स्तराचे प्रमाणपत्र व ट्राफी देऊन गौरविण्यात आले.

कु जुवेरिया हिचे अंतरराष्ट्रीय चित्रकला स्पर्धेसाठी निवड करण्यात आली.कु. जुवेरिया हिला बालपणापासून चित्रकला विषयाची आवड होती. आपल्या कलेची जोपासना करत जिद्द, चिकाटी यांच्या जोरावर तिने राष्ट्रीय स्तरावर हे सुयश संपादन करून आपल्या शाळेचे,आपल्या आईवडिलांचे नाव रोशन केले.

या यशाबद्दल फजंदार हायस्कूल व जुनियर कॉलेज चे प्राचार्य राहिल फजंदार, पर्यवेक्षक गुलाम पटेल, कलाशिक्षक अब्दुल अजीज, इतर शिक्षकवर्ग शिक्षकेत्तर कर्मचाऱी विद्यार्थ्यांनी कु.जुवेरिया हिचे अभिनंदन केले व पुढील वाटचालीस शुभेच्छा दिल्या.