vسوال: اگر کسی شخص کا آپریشن ہو، اور وہ مسلسل بے ہوش (Unconscious) ہو تو ایسے مریض کی نمازوں سے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
’’تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے: بچے سے جب تک کہ وہ بالغ نہ ہو، سونے والے سے جب تک کہ وہ جاگ نہ جائے، اور مجنون سے جب تک کہ اس کی عقل واپس نہ آ جائے۔‘‘

اس حدیث سے فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ اگر کسی شخص کا آپریشن ہو اور وہ اس دوران یا اس کے بعد مسلسل بے ہوش (Unconscious) رہے تو اس صورت میں اس پر بے ہوشی کے دوران کی نمازوں کی قضا ضروری نہیں ہے۔ البتہ قضا کرنا سنت ہے۔

١﴾ قال الخطيب الشربيني:
(أَوْ) ذِي (جُنُونٍ أَوْ إغْمَاءٍ) إذَا أَفَاقَ، وَمِثْلُهُمَا الْمُبَرْسَمُ وَالْمَعْتُوهُ وَالسَّكْرَانُ بِلَا تَعَدٍّ فِي الْجَمِيعِ، لِحَدِيثِ «رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ»
صَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاكِمُ۔ فَوَرَدَ النَّصُّ فِي الْمَجْنُونِ، وَقِيسَ عَلَيْهِ كُلُّ مَنْ زَالَ عَقْلُهُ بِسَبَبٍ يُعْذَرُ فِيهِ، وَسَوَاءٌ قَلَّ زَمَنُ ذَلِكَ أَوْ طَالَ، وَإِنَّمَا وَجَبَ قَضَاءُ الصَّوْمِ عَلَى مَنْ أُغْمِيَ عَلَيْهِ جَمِيعَ النَّهَارِ لِمَشَقَّةِ قَضَاءِ الصَّلَاةِ؛ لِأَنَّهَا قَدْ تَكْثُرُ، بِخِلَافِ الصَّوْمِ۔ نَعَمْ يُسَنُّ لِلْمَجْنُونِ وَالْمُغْمَى عَلَيْهِ وَنَحْوِهِمَا الْقَضَاءُ۔

٢﴾ قال في الفقه المنهجي:
وكذلك لا يجب القضاء على المجنون والمغمى عليه إذا أفاقا من الجنون والإغماء، ودليل ذلك قوله ﷺ: «رفع القلم عن ثلاثة: عن الصبي حتى يحتلم وعن النائم حتى يستيقظ، وعن المجنون حتى يعقل»

١] مغني المحتاج _٤٣٧/١
٢] الفقه المنهجي _١١٣/١
المنهاج القويم _٦٩
المجموع _١١/٤

Share